Dr. Babar Awan talks to the media Advisor on Parliamentary Affairs

یورپی پارلیمنٹ میں نوروز کا پیکج آئے گا تو وہ اسے اس کو جس ہاؤس میں بھی حملے کریں گے اس موسم میں سے اس کو کمیٹی کے اندر بھیج دیا جائے گا پھر کمیٹی میں ساری سیاسی جماعتیں ہوگی سارے آزاد ارکان ہوں گے ساری چھوٹی جماعتیں ہو گئی ساری علاقائی جماعتیں ہوگیا پوزیشن ہوگئی ہوں گے اور متعلقہ ویر سیکرٹری ہم لوگ سارے بھی موجود ہوں گے وہاں پہ اس لئے اس کے اوپر ڈیٹ ہوگی اور جہاں کوئی چاہتا ہے کہ صرف اور صرف عام کرنے کے لیے تجویز ہے تو حکومت کے دروازے کھلے ہیں وہ تجویز لا کے رکھے اور جب یہ پارلیمنٹری کمیٹی میں ہاؤس کی پارلیمنٹ کی کمیٹی میں یہ جائے گا جورو پیکج ہے تو اس وقت ہم پر بھی اوپن کے لوگوں کی جو تجویز ہے ان کو سنے اور جو اکاؤنٹ کرنے کے قابل ہوں گے ان کو ضرور اکاؤنٹ کیا جائے گا لیکن یہ نہیں ہو سکتا کے جو کام پچھلے اکتیس سال والی حکومتوں نے کیا وہ عمران خان کو کہا جائے اور پاکستان تحریک انصاف کو کہا جائے کہ آپ لاہور میں نہ کریں لعنت ہونا ہے اس کے بعد ایک دوسرے اور اب یہ ہے پاکستان کے اندر بہت بڑی بیماری ہے جس کی بدولت ہی میں پاکستان کے وکلاء سے اور جو پاکستان کے قانون و انصاف کے ایوان ان سے تعلق رکھتا
Dr. Babar Awan talks to the media Advisor on Parliamentary Affairs
Dr. Babar Awan talks to the media Advisor on Parliamentary Affairs
ہوں اس نے جب میں بات کر رہا ہوں کہ جوڈیشل ریفرنس کی بڑی شدید ضرورت ہے اور اس کا بھی ایک پہلو یہ دوسرا آ گیا اور تیسرا پہلو ہے جو اس حکومت نے کوشش نہیں کی ہیں وہ یہ ہے کہ اس سے پہلے کبھی کسی بڑے ہاتھ نہیں پڑھا تھا میں شہہ پٹواری کپڑے جاتے تھے پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستان کے بڑے بڑے ایوانوں کے اندر بیٹھنے والوں کے جو محلات اور میں زلزلہ آیا اس لئے کہ بے لاگ احتساب کیا گیا یہ کہنا کہ احتساب ناکام ہوا بالکل غلط بات ہوگی یہ کہنا کہ احتساب شروع ہوا بڑوں کا شروع بالکل درست بات ہوگی اور اس کے ساتھ ہی لوگوں کو سزائیں ہوئیں اگر اعتبار ہوتا تو آج ایک سابق وزیراعظم مفرور ہو کہ ملک سے باہر بیٹھا ہوا تھا کہ پاکستان کے اندر ہوتا اگر اس کے پاس کچھ کہنے کے لیے ہوتا تو وہ پاکستان کی عدالتوں کے سامنے پیش ہوتا وہ سوشل میڈیا کی تقریروں کے ذریعے سے اپنے پسند کے لوگوں کے سامنے نہ پوچھو اس لیے کامیاب ہوا ہے آگے بڑھائیں اور اس میں لوگوں کی کریڈیبلٹی بڑی ہے اس لئے کہ پہلی دفعہ پڑھے قانون کی زد میں آئے اور بڑے ایوان جو ہے وہ بھی قانون کی زد میں آئے کسی کا بھی لحاظ نہیں کیا اپنی گمنامی سے کو اندر سے ہو

اس اندرونی یہ تصادم بھی ہوا اس کی مثالیں آپ کے سامنے اور جو برابری کا سلوک تھا وہ کیا گیا جہاں کسی کے خلاف الزامات تو یہ پہلی دفعہ ہوا یہ پاکستان کی تاریخ میں ایسا کہ فوری طور پر لوگوں کو یہ کہا گیا کہ آپ پہلے جاکر میں مقدمات کا سامنا کریں اور جو لوگ برسوں باقیوں کو قیدیوں کے مقدمات کا سامنا کریں وہ لوگ جب اپنی باری آئی تو وہ احتساب کے اداروں پر چڑھ دوڑے ان کے خلاف گفتگو شروع کردی عدلیہ کے خلاف توہین آمیز الفاظ استعمال کرنا شروع کردیں اور ابھی بھی ہو رہے ہیں گھر آؤ جلاو پہلے کرنے والے اب پھر دھمکیاں دے رہے ہیں کہ ہم عدالتوں کا گہرا اس کی پاکستان کا آئین اجازت نہیں دیتا اور اس کی پاکستان کا دستور اجازت نہیں دیتا اور عدلیہ ہے اس لئے وہ کسی کا غلام نہیں ہے کہ کسی کے کہنے کے اوپر کسی کے حق یا کسی کے خلاف فیصلہ کرے آزاد عدلیہ کی آزادی میں کسی قسم کی کوئی مداخلت حکومت برداشت نہیں کرے گی اسی بعد میں جو آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ اس وقت پاکستان میں کوئی شعبہ ایسا نہیں ہے جس کے اندر فارغ نہ ہو پاکستان کے اندر کوئی ایسا شعبہ نہیں ہے جہاں صرف اس کا عمل نہ چل رہا ہوں عرفان کے اس عمل کی

وجہ سے ہی پاکستان کے لوگوں کے مسائل حل ہونا شروع ہوئے اور اس کے ساتھ ہی میں یہ بات بھی کہنا چاہتا ہوں کہ اس وقت پاکستان میں صحت انصاف کارڈ ہے اس صحت انصاف کارڈ کے ذریعے سے پورے پاکستان میں سب کو اور سارے وہ طبقہ جو سوچ نہیں سکتے تھے کہ بڑے اسپتالوں کے اندر جا کے علاج کرا سکے ان کو مفت علاج کی سہولت ہے اور وہ تقریبا دس لاکھ کے قریب کی سہولت ہے آپ دیکھ سکتے ہیں جان سکتے ہیں میں میڈیا سے بھی درخواست کروں گا کہ پاکستان کے اندر وہ سہولت ملی ہے جو یورپ پر امریکہ جیسے ملکوں میں بھی سو فیصد آبادی کے لیے نہیں دستیاب کی جا سکیں کبھی بھی پاکستان میں پہلی دفعہ یہ سب سے بڑا تبدیلی کا ایک نشان ہے تبدیلی کا ایک لینڈ مارک ہے جس کو قبول کر نا چاہئے اور اس کی سپورٹ کرنی چاہیے اور لوگوں کو بتانا چاہیے کہ صحت انصاف کارڈ کے ذریعے سے وہ اپنا علاج کروائیں میں دو باتیں اور کہنا چاہتا ہوں کہ جو سرکاری ملازمین نے ان کے لئے بھی ایک دفع بہت بڑی ہیں کے جو رولز ان میں منٹ کرکے ان کو جو ٹھیک کام کرے گا اس کے لئے انعام رکھا گیا اور جو آنسو اور مسکان تو ٹھیک کام نہیں کرے گا پہلی دفعہ اس کو گراؤنڈ افسوس کارڈ میں شامل کیا

گیا اس طرح سے جو ادارے ان کو بھی فیکٹری بنانے کے لیے پاکستان کی موجودہ حکومت نے اپنا کردار ادا کیا اس کے ساتھ ہی یہ کہنا چاہتا ہوں کہ جو پاکستان کا وفاقی دارالحکومت ہے یہ سب کی ملکیت ہے یہ سارے آچکے ہیں لیکن اس کو بند کوئی نہیں کر سکتا سارے ہو سکتے ہیں لیکن اس میں توڑ پھوڑ کو نہیں کر سکتا سارے آ سکتے ہیں لیکن منتخب حکومت کو کوئی نعرے مار کر گرا نہیں سکتا اور منتخب حکومت کے خلاف اگر کوئی بات کرنا چاہے تو ایک سو دفع کریں اگر تنقید کرنا چاہے تو دو سو دفعہ کرے لیکن اس کے ساتھ قوم کو مایوس نہ کرے جو معیشت بحال ہورہی ہے ساری دنیا کے ادارے کی تعریف میگزینز کریں ساری دنیا کے بڑے بڑے قومی زبان میں جس کو وہ پاکستان کی سب سے بڑی حقیقت اور سب سے بڑی تبدیلی کا ثبوت ہے کہ وہ شہر فیصل آباد آئی کمی کی جاسکتی ہے کہ جتنی صنعتیں بند ہو گئی تھی ساری واردات دوڑ پڑی ہیں پاکستان کی حکومت اور پولیس نے وہ منافع کمایا جو اس سے پہلے کبھی نہیں آیا تھا پاکستان کے مین سٹریم میڈیا کا منافع ہوا ہے جو اس سے پہلے کبھی نہیں تھا پاکستان کے وہ لوگ جن کے پاس خزانے کی کنجیاں تھی ان کی اپنی بسکٹ اوریو کا اتنا منافع ہے جو نہیں

ہے وہ عربوں میں اس کے باوجود وہ بیٹھے جب لوگوں کو مایوس کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ پاکستان کا کوئی معاشی مستقبل نہیں ہے تو ان کو کچھ تھوڑی سی شرم کرنی چاہیے تھوڑی ان کو حیا کرنی چاہیے میں آخری بات یہ چاہتا ہوں کہ پاکستان کا مستقبل روشن ہے پاکستان کی حکومت انشاءاللہ پانچ سال پورے کریں گے اور اس کے بعد بھی اگلے پانچ سال بھی جب اس کارکردگی کی بنیاد پر اگلے سال ہم الیکشن آگے تو انشاءاللہ عمران خان ہی وزیراعظم ہوں گے ایم کیو ایم ایچ

وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم سے کہ جن کو دل سے عوام کے مسائل حل ہو رہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ انہیں کھلی بحث جشن فارغ وقت کی اہم ضرورت ہے

Post a Comment

Previous Post Next Post